✍️ والدین کے لیے ایک سبق آموز تحریر
غالباََ بیٹی کی عمر 5سال تھی، روزانہ سکول جانے کے وقت پیٹ درد یا متلی کی شکایت کرتی تھی، میرا غالب گمان یہ تھا کہ سکول نہ جانے کے بہانے ہیں تاکہ گھر پر ٹی وی دیکھ سکے۔ اسی گمان کے زیرِ اثر بیٹی کی ایک دو بار کھچائی بھی کر دی۔
ایک دن فیملی ڈاکٹر کے ساتھ اپوائنٹمنٹ تھی بیٹی کو احساس دلانے اور شرمندہ کرنے کیلئے ڈاکٹر کو بتایا کہ اسے روزانہ صبح سکول کے وقت پیٹ درد ہو جاتا ہے، ڈاکٹر نے سنجیدہ لیا اور فوراً الرجی ٹیسٹ کیلئیے بھیج دیا، بادلِ نخواستہ الرجی ٹیسٹ کروائے تو پتہ چلا کہ بیٹی کو انڈے، دودھ اور گندم سے شدید الرجی ہےاور ہم دیسی والدین روزانہ زبردستی دودھ انڈہ اور پراٹھا کھلا دیا کرتے تھے۔
ڈاکٹر نے متبادل غذائیں تجویز کر دیں، پہلے دن کی خوراک کے بعد نہ صرف پانچ سالہ بچی کی جسمانی توانائی میں واضح فرق محسوس ہوا بلکہ اس نے کبھی دوبارہ درد کی شکایت بھی نہیں کی۔
سچ پوچھیں تو اس دن پہلی بار اپنی شدید جاہلیت پر آنکھوں میں آنسو آ گئے۔ اس دن میں نے باقاعدہ بیٹی کو گلے لگا کر اس سے اپنی کم عقلی پر معذرت کی۔ الحمدللہ میری اب وہی بیٹی یونیورسٹی کی سٹوڈنٹ ہے۔
خدارا، بچوں کے چھوٹے چھوٹے مسائل سے صرفِ نظر نہ کیا کیجئیے، پیدا کر لینا نہ کمال ہے اور نہ ذمہ داری سے مبرا ہونے کا پروانہ بہتر نگہداشت مہیا کرنا اصل بات ہے۔ اس نئی نسل کے مسائل ساٹھ، ستر اور اسی کی دہائی میں پیدا ہونے والی نسل کے بچوں سے بہت مختلف ہیں۔ اس بات کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔
Comments
Post a Comment