🌌 رات اور میں (چند اشعار)
رات اور میں
یہ لمبی راتیں گزریں نہ میری،
یادوں کے سمندر میں اتر جاؤ میں،
کر کر یاد ماضی اپنا آنسوؤں کی لڑی لگ جائے،
یہ وقت بھی گزرے گا کبھی میرا سوچ کے رات گزاروں میں،
تنہائی کے اس دور میں یا رب تیرے سوا کوئی ساتھ نہیں،
بس تجھ سے آس امید لگائے وقت گزاروں میں،
یہ راتیں کتنی لمبی ہیں ان راتوں میں جاگو میں،
احساس بھی کسی کو ہو گا تب جب رام کہانی سناؤ میں،
تیرے در سے آس لگائے بیٹھا ہوں،
توں سن لے پکار میری یا رب،
بس لوٹا دے میرے وہ دن مجھے،
کہ زندگی گزاروں تیرے شکر سے میں،
Comments
Post a Comment