🎉 اللہ نے چاہا تو ضرور ہمارے بھی دن بدلیں گے

 

اللہ نے چاہا تو ضرور ہمارے بھی دن بدلیں گے

یہ خیال اکثر ہمارے دلوں میں اور الفاظ ہماری زبانوں پر آتے ہیں، لیکن ہم نے کبھی یہ نہیں سوچا کہ یہ کب اور کیسے ہو گا. ہماری قوم کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ہمارے کسی بھی کام میں مقصد کا تعین نہیں کیا جاتا، بچپن میں ہم سکول جاتے ہیں لیکن کوئی مقصد نہیں ہوتا کہ ہم کیوں تعلیم حاصل کر رہے ہیں، ہم جوان ہو جاتے ہیں تب بھی ہمارا کوئی مقصد نہیں ہوتا. ہم بوڑھے ہو جانے پر بھی اپنی زندگی کا مقصد نہیں سمجھ سکتے، اور پھر اس دنیا سے رخصت فرما جاتے ہیں. تعلیم ہمیں ڈگری دے دیتی ہے اور ہم زندگی میں ذریعہ معاش کے لیے نوکری بھی حاصل کر لیتے ہیں. لیکن اس کے باوجود ہم اپنی زندگی میں مطمئن نہیں، خوش نہیں، اپنی ہی نوکری / اپنے ہی کاروبار پر ہم اس کی خامیاں اور برائیاں کر رہے ہوتے ہیں.

جب کہ ہم یہ بات سمجھ نہیں سکتے کہ ہمارا مقصد واضح نہیں ہے اور ہم بغیر مقصد کے اپنی زندگی گزارتے جا رہے ہیں.

اکثر جب ہم کسی کام کو کرنے کا ارادہ کرتے ہیں کہ ہم کوئی کاروبار شروع کریں تو ہمارے ارد گرد موجود وہ لوگ جو خود بغیر کسی مقصد کے ہوں آپ کے اس ارادے کی مخالفت کریں گے. وہ آپ کو کیا مقصد بتائیں گے.

مقصد کا زندگی میں نہ ہونا ہمیں اندر سے آہستہ آہستہ کھوکھلا کر دیتا ہے، خاص کر پولیس ملازمین دوران سروس ہی بہت سی بیماریوں کا شکار ہو چکے ہوتے ہیں اور بغیرکسی مقصد کے زندگی گزارنے کی وجہ سے ریٹائرمنٹ کے فوراً بعد جلد بوڑھا ہونا شروع ہو جاتے ہیں. جبکہ پولیس ملازمین سروس کے آخری دن تک ہشاش بشاش نظر آتے ہیں اور ریٹائرمنٹ کے ایک دو سال بعد دیکھیں تو آپ کے لیے انہیں پہچاننا مشکل ہو جاتا ہے.

اکثر پولیس ملازمین قرآن مجید پڑھنا، نمازیں ادا کرنا، عمرے کرنا، داڑھی رکھنا وغیرہ کے لیے ریٹائرمنٹ کا انتظار کررہے ہوتے ہیں. جبکہ یہ کام جوانی میں کرنے چاہیے، لیکن ہمارے ٪90 سرکاری ملازمین کو ریٹائرمنٹ کے بعد اس کا احساس ہوتا ہے. دوران سروس نہ تو اللہ تعالیٰ کا ڈر رکھتے ہیں اور نہ ہی کسی قسم کی رحم دلی رکھتے ہیں. اکثر سرکاری ملازمین کے چہرے پر بےزاری دراصل مقصد کی کمی ہے.

انسان ہر حال میں ایک خوف میں مبتلا رہتا ہے اور وہ خوف اس کے پاس موجود چیزوں کے چھین جانے کا ہے، آج کسی اچھی جگہ تعینات ہے تو دل میں ڈر لیے بیٹھا ہے یہاں نہ رہا تو کیا ہو گا، سرکاری کوارٹر ملا ہوا ہے تو اس کے چھین جانے کا ڈر، سرکاری لیپ ٹاپ ملا ہے تو اس کی واپسی کا ڈر، سرکاری گاڑی ملی ہے تو اس کے چھین جانے کا ڈر، اور تمام ایسی مرعات جو انسان کو ملتی ہے ان کو بچانے اور بحال رکھنے کے لیے جائز اور ناجائز کے چکر میں گِر جاتا ہے.

ایمانداری اور رزق حلال کا حاصل انسان کو بعض اوقات مشکلات میں مبتلا کر دیتا ہے جبکہ بے ایمانی اور حرام حاصل کرنے کا راستہ بلکل سیدھا اور آسان ہے. ان حالات میں انسان کے قدموں کا ڈگمگا جانا کوئی بڑی بات نہیں، زندگی کا سکون حاصل کرنے کی دوڑ میں ہم یہ بھول جاتے ہیں کہ اصل سکون دل کا مطمئن ہونا ہوتا ہے، غلط راستے پر چلنے والے انسان کو یہ ضرور پتہ ہوتا ہے کہ اس کا راستہ درست نہیں لیکن وقتی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لیے وہ اس راستے کو نہیں چھوڑتا ...

*اپنی زندگی میں مقصد کو ضرور تلاش کریں اور سیدھے راستے پر چلنے کی کوشش کریں اللہ تعالیٰ ہمارا حامی و ناصر ہو.....

آمین

️_ محمد طاہر فاروق

Comments

Popular posts from this blog

11th Class Computer ONLINE Test/Paper

11TH COMPUTER LONG QUESTIONS

11th COMPUTER New Book Notes